سائنسدانوں نے بائیو لیومی نیسین پودے تخلیق کر لیے

روشنی  پیدا کرنے والے پودے  حالیہ سالوں میں بننے والی سائنس فکشن اور افسانوی فلموں میں کافی زیادہ نظر آئے ہیں۔ اوتار فلم میں تو ان کا پورا جنگل دکھایا گیا تھا۔   اس طرح کے پودے اب حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔ سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے  بائیو لیومی نیسین پودے تخلیق کیے ہیں۔
2017 میں ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں  نے  اندھیرے میں چمکنے والے پودوں کے حقیقت بننے  کے حوالے سے اہم اعلان کیا تھا۔
  لیکن اُن کے پلانٹ نینو بائیونکس  سلاد آبی کے پتوں میں صرف ساڑھے تین گھنٹے تک دھیمی چمک پیدا کر سکتے تھے۔ پچھلے ماہ پوری  دنیا کے 27 سائنسدانوں کی ٹیم نے جنیاتی طور پر پودوں میں تبدیلی کر کے چمک پیدا کرنے والے پودے تخلیق کیے ہیں۔ سائنس دان اس طریقے سے کسی بھی پودے کو  ساری زندگی کے لیے چمکنے والا پودا بنا سکتے ہیں۔
اس کے لیے سائنسدانوں نے  بائیو لیومی نیسین مشروم کا ڈی این اے حاصل کیا اور اسے   دوسرے پودے کے ڈی این اے سیکوئنس میں داخل کر دیا۔
اس سے پودے پچھلی بار سے زیادہ روشن ہوئے۔
اس پروجیکٹ کے لیے دنیا بھر کے 27 سائنسدانوں کی سربراہی ڈاکٹر کیرن سارکیسیان اور لیلیا یامپولسکی نے کی۔ اس پروجیکٹ کے لیے سرمایہ ماسکو کے  بائیو ٹیک سٹارٹ اپ  پلانٹا ایل ایل سی نے فراہم کیا۔یہ سٹارٹ اپ چمکتے پودوں کو تجارتی پیمانے پر پیش کرنا چاہتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

چٹاخ پٹاخ 😂😂😂