موت پر میری شیہدوں کو بھی رشک آٸیں گا اب جدھر میرے محمد ھے ادھر جانے دے

 وہ عالم دین جس کا ایک ایک لفظ سیدھا دل پہ وار کرتا تھا،وہ مرد قلندر جو اقبال کو قلندر لاہوری کہتا تھا، وہ مجاھد جو اقبال کا شاہین تھا،وہ سرمایا اھلسنت جو اقبال کے اس شعر کا مصداق تھا:

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
لاکھوں دلوں میں عشق مصطفے کی سوئی ہوئی میراث کو زندہ کرنےوالا، وہ شخص جس کی ایک آواز سے بیک وقت منافقین، مشرکین و گستاخ لرزاتے تھے۔
آہ وہ وفا شناس ہم سے بچھڑ گیا۔


حق مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے

Comments